لاہور جنرل ہسپتال انتظامیہ نے کرونا کے ڈر سے مریضوں کے علاج معالجہ سے ہاتھ کھڑے کردئیے، ہسپتال انتظامیہ نے آٹ ڈورمریضوں کے لئے نو گو ایریا بنا دیا ،آوٹ ڈور کے درمیانی راستے میں لکڑی کی دیواریں کھڑی کرکے مریضوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیاہے،مریضوں کی ایڈمن بلاک تک رسائی نہ ہونے کے باعث ہسپتال میں مفت علاج کی سہولت بھی ختم ہوکر رہ گئی ہے، آﺅٹ ڈور میں آنے والے مریض فٹ بال بن گئے ، گائنی اور بزرگ مریض ذلیل وخوار ہونے لگے۔

تفصیلات کے مطابق لاہور جنرل ہسپتال انتظامیہ نے عوام کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کا حکومتی ویژن پس پشت ڈال دیا ہے ۔ جنرل ہسپتال کے آﺅٹ ڈورکو تین حصوں میں تقسیم کردیا گیا ہے جس کے باعث ہسپتال میں آنے والے ویل چیئر اور اسٹریچر پر موجود مریض خوار ہونے لگے ہیں ۔ گائنی اور بزرگ مریضوں کو سیکورٹی گارڈز کی جانب سے آﺅٹ ڈور کے مین داخلی راستے میں داخل نہیں ہونے دیا جاتا جبکہ ایک جانب سے دوسری جانب جانے والے راستے میں لکڑی کی دیواریں لگا کر مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے ۔

دوسرے شہروں سے آنے والے مریضوں کی رہنمائی کے لئے کسی بھی قسم کے معلوماتی بورڈ بھی آویزاں نہیں کیے گئے جس کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے دوسری جانب مریضوں کے لواحقین سے سیکورٹی گارڈز کی تلخ کلامی بھی معمول کا حصہ بن گئی ہے ہسپتال کے سیکورٹی گارڈز بزرگ مریضوں کو دھکے دیتے اور ان سے بد کلامی کرتے نظر آتے ہیں ۔

ہسپتال میں ہونے والے تمام ٹیسٹ کی فیسوں میں رعائیت کی سہولت میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے دفتر میں مہیا کی گئی ہے مگر آ¾وٹ ڈور میں موجود ایڈمن بلاک میں کسی بھی مریض یا لواحقین کو جانے کی اجازت نہ ہونے کے باعث مریض مفت علاج معالجہ کی سہولت کو ترس گئے ہیں ۔ انچارج سیکورٹی نے بتایا کہ ہسپتال کے پرنسپل فرید الظفر کے علاوہ متعدد ڈاکٹر کرونا کا شکار ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے ان کے احکامات پر مریضوں کا داخلہ بند کیا گیاکیونکہ مریض ہسپتال میں کرونا پھیلاﺅ کا سبب بنتے ہیں اگر غلطی سے کوئی مریض ایڈمن بلاک میں چلا جائے تو پرنسپل گالیاں دیتا ہے ۔ نوکری بچانے کی خاطر مریضوں کو دوسرا راستہ اختیار کرنے کا کہتے ہیں ۔ اس حوالے سے پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر فرید الظفر کا کہنا تھا کہ آﺅٹ ڈور کے راستے کو کرونا ایس او پیز کے تحت بند کیا گیا ہے ۔
